ہے حقیقت ایک لیکن کتنے افسانے بنے
ہے حقیقت ایک لیکن کتنے افسانے بنے
سینکڑوں کعبے بنے لاکھوں صنم خانے بنے
غم رہا ساغر بنے پر کیف پیمانے بنے
ہم سے ہی اے مغبچوں میخانے میخانے بنے
ابتدا یہ تھی کہ ہم بننے چلے تھے ہوش مند
انتہا یہ ہے کہ بنتے بنتے دیوانے بنے
بات ہے دراصل یہ سب اپنے اپنے ظرف کی
جب نہ کچھ یاروں سے بن آئی تو دیوانے بنے
کچھ نہ کہہ قاصد دیا اس سنگ دل نے کیا جواب
اپنی جان ناتواں پر کیا خدا جانے بنے
ان کی ہی اسم گرامی کا فقط چرچا نہیں
کچھ ہمارے نام نامی سے بھی افسانے بنے
چہرۂ گل گون ساقی سے جو ٹپکی مے بنی
مست آنکھوں سے جو نکلے ڈھل کے پیمانے بنے
رخ کے شیدا چاند تارے زلف پر راتیں نثار
تیرے بھی اے شمع خوبی کتنے پروانے بنے
خوب چل نکلی ہے قیس و کوہ کن کی داستاں
عقل والے بھی جسے سن سن کے دیوانے بنے
پھول گلشن میں رہے بن کر شراب رنگ و بو
میکدے میں جب یہی پہنچے تو پیمانے بنے
پوچھتے ہیں کس تجاہل سے کہ یہ مسلمؔ ہے کون
اف رے ہم شہر بتاں میں ایسے بیگانے بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.