ہے حرم کس کا کس کے بت خانے
ہے حرم کس کا کس کے بت خانے
اس کو سمجھے ہیں کچھ تو دیوانے
زندگی کا مزا وہ کیا جانے
غم دئے ہوں نہ جس کو دنیا نے
چشم مخمور ہیں وہ پیمانے
جن پہ قرباں ہزار میخانے
ہوش آئے نہ تجھ کو دیوانے
پی محبت کے ایسے پیمانے
اس کو دیر و حرم سے کیا مطلب
نقش پا کو جو ان کے پہچانے
پھر تقاضا ہے وحشت دل کا
کر گریباں کو چاک دیوانے
رہ گئے خود الجھ کے آخر کار
راز ہستی چلے تھے سلجھانے
سر اٹھے پھر نہ صبح محشر تک
سر جھکا اس طرح سے فرزانے
درد الفت سے جو نہیں واقف
مجھ کو آئے ہیں وہ ہی سمجھانے
کیا محبت کے بھی کرشمے ہیں
شمع اک ہے ہزار پروانے
اس کے جلوے ہیں ذرے ذرے میں
دیکھ دیر و حرم کے دیوانے
ہم بھی آئے ہیں مے کدے میں شفیعؔ
اپنے غمگین دل کو بہلانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.