ہے ہواؤں کے ہاتھوں غبار آدمی
دست قدرت کا یہ شاہکار آدمی
حسرتوں کا یہ زندہ مزار آدمی
بے بسی کا کھلا اشتہار آدمی
جو جہاں ہے اکیلا اکیلا سا ہے
ایک ہو یا ہزاروں ہزار آدمی
ہر قدم ایک بکھراؤ چاروں طرف
باہر اندر تمام انتشار آدمی
چار دن جیسے بڑھتا ہوا سا نشہ
پھر اترتا ہوا سا خمار آدمی
کس کو اخلاص کا کوئی پیکر کہے
جو ملا اپنے مطلب کا یار آدمی
ساری دنیا کا پروردگار اور ہے
اپنی خواہش کا پروردگار آدمی
اپنی دنیا سے بیگانہ بیگانہ سا
ہے ہواؤں کے رتھ پر سوار آدمی
بے لباسی لباسوں میں پیدا کرے
کیا روش کر گیا اختیار آدمی
چاہے جتنا ہو جیسا بھی دکھ ہو سہے
اپنے ہاتھوں نہ ہو سنگسار آدمی
ایسے کردار شادابؔ اب ہیں کہاں
دیکھ پائے جنہیں آر پار آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.