ہے ہجر پھیلا ہوا اور روشنی کم ہے
ہے ہجر پھیلا ہوا اور روشنی کم ہے
محبتوں کے لیے ایک زندگی کم ہے
ترا وصال علامت ہے میرے جینے کی
اور اب کے جینے کی امید اور بھی کم ہے
نہ وہ فراق نہ نفرت نہ انتہائے غم
مری حیات میں ہر ایک تیرگی کم ہے
تم اپنی نیم سی آنکھوں سے ہی پلا ڈالو
مرے لبوں پہ پیالوں کی تشنگی کم ہے
مرے مزاج سے ملتا نہیں ہے تیرا مزاج
ترے مزاج میں شاید کہ عاشقی کم ہے
عجیب بدلا ہوا لگ رہا ہے وہ شاکرؔ
اور اس کے لہجے میں بھی اب کہ بے رخی کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.