ہے ابتدائے غم عشق روئے جاتے ہیں
ہے ابتدائے غم عشق روئے جاتے ہیں
لباس رنگنے سے پہلے بھگوئے جاتے ہیں
ستا رہا ہے مرے خون ناروا کا خیال
وہ نیند میں ہیں مگر ہاتھ دھوئے جاتے ہیں
رہے ہمیشہ یہ فن کار بے نیاز ستم
قلم کی نوک لہو میں ڈبوئے جاتے ہیں
وہ دیکھ دیکھ کے شاداب لالہ زار جگر
غموں کے بیج مرے دل میں بوئے جاتے ہیں
حواس یورش تہذیب نو میں گم جو ہوئے
ہم اپنے گوہر اقدار کھوئے جاتے ہیں
کہاں سے برقؔ نے انداز فکر و فن کے لئے
غزل میں درد کے جوہر سموئے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.