ہے انتظار فقط پھر بہار آنے کا
پتہ لگائے گا صیاد آشیانے کا
بلایا بزم میں پھر آنکھ بھر نہیں دیکھا
ملال کیا مرے مایوس لوٹ جانے کا
مرا جو گاؤں میں فاقوں سے اس کا سوئم ہے
کیا ہے میر نے یہ انتظام کھانے کا
بدل گیا ہوں کہ حالات کا تقاضہ تھا
جواز کوئی نہیں پاس تیرے آنے کا
ہوا ہوں دور جو اپنوں سے سر پہ بن آئی
بڑا جنون تھا پردیس میں کمانے کا
گرانی ہونٹوں کی مسکان لے اڑی یارو
بہانہ ڈھونڈ کے لایا ہوں مسکرانے کا
پڑا ہے اوندھا محبت کا شہسوار تھا جو
بڑا تھا شوق اسے بخت آزمانے کا
کہا سنا جو کبھی تم معاف کر دینا
خیال دل سے نکالا ہے تم کو پانے کا
کبھی تو بن کہے بھی بات مان لیتا تھا
رشیدؔ گر اسے آیا ہے اب ستانے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.