ہے عشق میں نیرنگیٔ تسلیم و رضا اور
ہے عشق میں نیرنگیٔ تسلیم و رضا اور
کرتا ہوں اگر شکر تو سمجھے ہے گلہ اور
رندوں کی نوا اور ہے ساقی کی نوا اور
یا رب سر مے خانہ کوئی مست گھٹا اور
افسانۂ غم اتنا تو دلچسپ نہیں تھا
جب میں نے کیا ختم تو ظالم نے کہا اور
دل حیلۂ انکار جنوں ڈھونڈ رہا ہے
ہاں میرے لئے کچھ شکن زلف دوتا اور
جب صبر کا یارا ہے تو پھر غم کا مزہ کیا
غم ہی مری قسمت ہے تو اے میرے خدا اور
منزل ہے ذرا دور ابھی کیف بلا کی
اے رند خوش انجام کوئی لغزش پا اور
ہے کچھ تو سبب کشمکش شوق کا آخر
تم نے ہی کہا اور کہ میں نے ہی سنا اور
دل محویت غم میں ہوا صبح فراموش
اے شیخ حرم آج مؤذن کی صدا اور
یا رب مری نیت کی خبر تجھ کو تو ہوگی
میں یہ نہیں کہتا کہ فرشتوں نے لکھا اور
کیا جانے کہاں ختم ہو اشکوں کی کہانی
پھر ان کے تبسم سے اک افسانہ چھڑا اور
محروم محبت اسے کیا سمجھے گا جوہرؔ
گلشن کی ہوا اور ہے دامن کی ہوا اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.