Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے عشق تو پھر جاں سے گزر کیوں نہیں جاتے

محمد افضل خان

ہے عشق تو پھر جاں سے گزر کیوں نہیں جاتے

محمد افضل خان

MORE BYمحمد افضل خان

    ہے عشق تو پھر جاں سے گزر کیوں نہیں جاتے

    قاتل اسے کہتے ہو تو مر کیوں نہیں جاتے

    ایفا کا اگر دل میں ارادہ ہی نہیں ہے

    وعدے سے پھر اے دوست مکر کیوں نہیں جاتے

    دنیا میں حسیں اور مناظر بھی بہت ہیں

    تم کوچۂ جاناں سے گزر کیوں نہیں جاتے

    قاتل تمہیں اب دیکھ کے گھبرانے لگے ہیں

    مقتل میں بہ انداز دگر کیوں نہیں جاتے

    سنتے تھے کہ آئے گا کبھی وصل کا موسم

    پھر ہجر کے یہ شام و سحر کیوں نہیں جاتے

    جذبہ ہے اگر دل میں تو پھر روشنی بن کر

    تاریک فضاؤں میں بکھر کیوں نہیں جاتے

    صیاد سے گر اہل چمن اتنے خفا ہیں

    اس بار کوئی فیصلہ کر کیوں نہیں جاتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar

    Register for free
    بولیے