ہے اضطراب دل میں تو دل اضطراب میں
ہے اضطراب دل میں تو دل اضطراب میں
ڈالا ہے تم نے مجھ کو عجب پیچ و تاب میں
ڈھونڈیں گے ایک دن مجھے خود جلوہ ہائے حسن
دیکھوں گا میں رہیں گے وہ کب تک حجاب میں
اک حسن برق پاش کی دن رات ہے تلاش
اپنی قضا کو ڈھونڈ رہا ہوں شباب میں
ہم نے جنوں کو عقل کہا عقل کو جنوں
کیا نکتہ رس تھا عشق ہمارا شباب میں
اجزا یہی ہیں نسخۂ آب حیات کے
کچھ مستیٔ نگاہ ملا دو شراب میں
پھر ہو رہی ہے پرسش اعمال روز حشر
یا رب سزائے موت گئی کس حساب میں
گیسو دراز مست نظر چہرہ آفتاب
اب کچھ کمی نہیں ہے تمہارے شباب میں
خط میں کھری کھری بھی سنائی ہیں کچھ انہیں
مطلب یہ ہے کریں نہ توقف جواب میں
دنیائے عقل و ہوش میں ساحرؔ کسے نصیب
وہ کیف بے خودی جو ہے بزم شراب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.