Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے جب سے دست یار میں ساغر شراب کا

حیدر علی آتش

ہے جب سے دست یار میں ساغر شراب کا

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    ہے جب سے دست یار میں ساغر شراب کا

    کوڑے کا ہو گیا ہے کٹورا گلاب کا

    صیاد نے تسلی بلبل کے واسطے

    کنج قفس میں حوض بھرا ہے گلاب کا

    دریائے خوں کیا ہے تری تیغ نے رواں

    حاصل ہوا ہے رتبہ سروں کو حباب کا

    جو سطر ہے وہ گیسوئے حور بہشت ہے

    خال پری ہے نقطہ ہماری کتاب کا

    نو آسماں ہیں صفحۂ اول کے نو لغت

    کونین اک دو ورقہ ہے اپنی کتاب کا

    اے موج بے لحاظ سمجھ کر مٹائیو

    دریا بھی ہے اسیر طلسم حباب کا

    بچھوائیے نہ چاندنی میں بام پر پلنگ

    منحوس ہے قران مہ و آفتاب کا

    اک ترک شہسوار کی دیوانی روح ہے

    زنجیر میں ہمارے ہو لوہا رکاب کا

    حسن و جمال سے ہے زمانے میں روشنی

    شب ماہتاب کی ہے تو روز آفتاب کا

    اللہ رے ہمارا تکلف شب وصال

    روغن کے بدلے عطر جلایا گلاب کا

    مسجد سے میکدے میں مجھے نشہ لے گیا

    موج شراب جادہ تھی راہ ثواب کا

    انصاف سے وہ زمزمہ میرا اگر سنے

    دم بند ہووے طوطیٔ حاضر جواب کا

    الفت جو زلف سے ہے دل داغدار کو

    طاؤس کو یہ عشق نہ ہوگا سحاب کا

    معمور جو ہوا عرق رخ سے وہ ذقن

    مضمون مل گیا مجھے چاہ گلاب کا

    پاتا ہوں ناف کا کمر یار میں مقام

    چشمہ مگر عدم میں ہے گوہر کی آب کا

    آتشؔ شب فراق میں پوچھوں گا ماہ سے

    یہ داغ ہے دیا ہوا کس آفتاب کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے