ہے جبر وقت کا قصہ عجب سنائے کون
ہے جبر وقت کا قصہ عجب سنائے کون
میں یاد اس کو کروں اور یاد آئے کون
یہ بات بجھتے دیوں نے کسی سے پوچھی تھی
جلے تو ہم تھے مگر خیر جگمگائے کون
اسے تلاش تو کرنا ہے پھر یہ سوچتا ہوں
زمانہ اور ہے اب زحمتیں اٹھائے کون
یہاں تو اپنے چراغوں کی فکر ہے سب کو
دیا جلایا ہے سب نے دیے جلائے کون
یہاں تو لوگ انہی حیرتوں میں جیتے ہیں
کہ تیر کس پہ چلے اور زخم کھائے کون
یہاں تو جاگتی آنکھوں میں خواب جاگتے ہیں
جو جاگتے ہوں انہیں خواب سے جگائے کون
یہاں کسی کو کسی کی خبر نہیں ملتی
مگر یہ بے خبری کی خبر سنائے کون
یہاں تو صبح سے پہلے ہی بزم برہم ہے
دیا بجھا دے کوئی پر دیا بجھائے کون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.