ہے جس کے دل میں خدا کی دہشت
ہے جس کے دل میں خدا کی دہشت
اسے کہاں ہے قضا کی دہشت
مرے چراغوں میں حوصلہ ہے
ڈرائے گی کیا ہوا کی دہشت
وہ ضابطہ کوئی ضابطہ ہے
چھپی ہو جس میں انا کی دہشت
ہم حق کو اپنے ضرور لیں گے
نہیں ہے تیری سزا کی دہشت
قدم قدم تم سنبھل کے چلنا
ہے اس نگر میں بلا کی دہشت
عذاب جیسا ہے زرد موسم
گلوں میں پھر ہے فنا کی دہشت
چھپائے پھرتے ہیں منہ اندھیرے
ہے ان میں کتنی ضیا کی دہشت
خموش اب بھی ہیں میرے دشمن
ہے ان پہ طاری صدا کی دہشت
یزیدیوں کے دلوں میں شاداںؔ
ہے آج بھی کربلا کی دہشت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.