ہے جو درویش وہ سلطاں ہے یہ معلوم ہوا
ہے جو درویش وہ سلطاں ہے یہ معلوم ہوا
بوریا تخت سلیماں ہے یہ معلوم ہوا
دل آگاہ پشیماں ہے یہ معلوم ہوا
علم خود جہل کا عرفاں ہے یہ معلوم ہوا
اپنے ہی واہمے کے سب ہیں اتار اور چڑھاؤ
نہ سمندر ہے نہ طوفاں ہے یہ معلوم ہوا
ڈھونڈنے نکلے تھے جمعیت خاطر لیکن
شہر کا شہر پریشاں ہے یہ معلوم ہوا
ہم نے آبادیٔ عالم پہ نظر جب ڈالی
دل کی دنیا ابھی ویراں ہے یہ معلوم ہوا
انقلاب آپ ہی دنیا میں نہیں آتے ہیں
وہ نظر سلسلہ جنباں ہے یہ معلوم ہوا
بادشاہی بھی نظر آتی ہے محتاج خراج
تاج کشکول گدا یاں ہے یہ معلوم ہوا
ان کے قدموں پہ جو گر جائے وہی قطرۂ اشک
حاصل دیدۂ گریاں ہے یہ معلوم ہوا
ان کی نظروں پہ جو چڑھ جائے وہی ذرۂ خاک
سرمۂ چشم غزالاں ہے یہ معلوم ہوا
ان کے در تک جو پہنچ جائے وہی آبلہ پا
رہبر قافلۂ جاں ہے یہ معلوم ہوا
آبیاری جو کرے خون رگ جاں تو صباؔ
دل ہر ذرہ گلستاں ہے یہ معلوم ہوا
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 359)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.