Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے جرم محبت تو سزا کیوں نہیں دیتے

ساجد صدیقی لکھنوی

ہے جرم محبت تو سزا کیوں نہیں دیتے

ساجد صدیقی لکھنوی

MORE BYساجد صدیقی لکھنوی

    ہے جرم محبت تو سزا کیوں نہیں دیتے

    یارو ہمیں اک روز مٹا کیوں نہیں دیتے

    ہم راہ میں دیوار کی مانند کھڑے ہیں

    دیوار کو ٹھوکر سے گرا کیوں نہیں دیتے

    میخانے کے آداب سے واقف جو نہیں ہم

    محفل سے ہمیں اپنی اٹھا کیوں نہیں دیتے

    جب ہم نے لگایا تھا گلے سے تمہیں اپنے

    اس دور کی تاریخ بھلا کیوں نہیں دیتے

    مشہور زمانہ جو ہے سچائی ہماری

    پھر تم ہمیں سولی پہ چڑھا کیوں نہیں دیتے

    اے راہبرو کعبہ و کاشی کو ملا کر

    میخانے کی اک راہ بنا کیوں نہیں دیتے

    جن لوگوں کو دعویٰ ہے مسیحائی کا ساجدؔ

    وہ لوگ ہمیں زہر پلا کیوں نہیں دیتے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے