ہے کون معتبر کروں کس پر یقین میں
ہے کون معتبر کروں کس پر یقین میں
غاصب بنے وہی جنہیں سمجھا امین میں
خنجر چھپا کے لائے تھے جو آستین میں
سمجھا کیے تھا ان کو جہاں کا امین میں
نہ علم ہے نہ فن نہ متاع ہنر کوئی
اس پر یہ سوچنا رہوں مسند نشین میں
ناچیز و کم سواد جب عزت مآب ہوں
لفظوں پہ کیسے پھر کروں آخر یقین میں
دیکھا جو ہنس کو تو ہوا ہے بہت ملول
کوا سمجھ رہا تھا ہوں سب سے حسین میں
کیونکر نہ روح میرؔ بھلا مطمئن رہے
فن کی روایتوں کا ہوں دیکھو امین میں
اس پر مری حیات کا دار و مدار ہے
وہ ابر آب دار ہے پیاسی زمین میں
ہیں روز و شب حیات کے یکسانیت بھرے
جاویدؔ بن کے رہ گیا زندہ مشین میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.