ہے کون شے جس کی ضد نہیں ہے جہاں خوشی ہے ملال بھی ہے
ہے کون شے جس کی ضد نہیں ہے جہاں خوشی ہے ملال بھی ہے
غم جدائی نہ کھا تو اے دل فراق ہے تو وصال بھی ہے
جو ٹیکہ صندل کا ہے جبیں پر تو پاس ابرو کی خال بھی ہے
سپہر خوبی یہ ماہ بھی ہے سبیل بھی ہے ہلال بھی ہے
مثال در نجف سے کیا دوں عذار سادہ کو اس پری کے
نہیں ہے بال اس میں نام کو بھی یہ عیب ہے اس میں بال بھی ہے
خدا ہی جانے کہ کس روش سے کیا تھا مرغ چمن نے نالہ
پڑی ہے غنچے کی چیں جبیں پر تو رنگ چہرے کا لال بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.