ہے خار خار جہاں نرم نرم خو رکھیو
ہے خار خار جہاں نرم نرم خو رکھیو
ہتھیلیوں میں گلابوں کے رنگ و بو رکھیو
گنوا نہ دیجیو سب شہر دل نگاراں میں
بچا کے تھوڑی سی صہبائے آرزو رکھیو
وہ لوگ جو ہیں تعصب کی تیرگی کے اسیر
جلا کے دل کا دیا ان کے روبرو رکھیو
پروں سے پیٹتی سر کو چلی گئی بلبل
الٰہی میرے چمن کی تو آبرو رکھیو
کہ ریزہ ریزہ بکھر جائے گی تمہاری ذات
زمانہ سنگ ہے نہ آئنے کی خو رکھیو
جو کہہ رہی ہیں غزل رنگ میرؔ میں ناہیدؔ
تو اس کے رتبے کی للہ آبرو رکھیو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.