ہے خسارہ جو خسارے کو خسارہ جانے
ہم ترے ہجر کے دریا کو کنارہ جانے
اٹھ کے دیکھا تو خموشی کے سوا کوئی نہ تھا
رات بھر کس نے مرا نام پکارا جانے
کوئی ایسا ہو بتاؤں نہ کوئی بات جسے
رہوں خاموش مگر حال وہ سارا جانے
خواب کیا چیز ہے اور رات کسے کہتے ہیں
نیند جانے یا کوئی نیند کا مارا جانے
زلزلہ آ کے گزر جاتے ہیں جن شہروں سے
کس طرح بستے ہیں وہ شہر دوبارہ جانے
جسے دیکھو وہی حق مانگ رہا ہے اپنا
کوئی تو ہو جو یہاں ہم کو ہمارا جانے
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 53)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.