ہے خود سے خوش گمانی تو کسی کا امتحاں کیوں ہو
ہے خود سے خوش گمانی تو کسی کا امتحاں کیوں ہو
جہاں میں کوئی بھی مخفیؔ کسی سے بد گماں کیوں ہو
نظر کو شوق بخشا تو سراپا آنکھ ہو جاؤں
کثافت کی کوئی چادر حجاب درمیاں کیوں ہو
نہیں جس کا مکاں اس کی محبت میں جو اڑتا ہو
کہیں بھی مدعا اس کا سکون آشیاں کیوں ہو
وفائے حق کی عادت یوں ہو جیسے سانس لیتے ہو
رضا کی راہ کے راہی کا کوئی رازداں کیوں ہو
ارادے کو قد آور کر بلائیں منہ چھپائیں گی
رہے پھر دھوپ کیسی ہی تو کوئی سائباں کیوں ہو
رگ جاں سے قریب اس کو کرو محسوس مخفیؔ تو
کہیں بھی کیوں نہیں ملتا خدا تو ہے کہاں کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.