ہے کیا کیوں اور کیسے چھوڑ دے ان سب سوالوں کو
ہے کیا کیوں اور کیسے چھوڑ دے ان سب سوالوں کو
سنبھل جا عقل دل اب جانتا ہے تیری چالوں کو
عقیدت میں حقیقت گم ہوئی ایسی کہ اب اکثر
مجسم دیکھتے ہیں ہم خود اپنے ہی خیالوں کو
زباں بندی کا موسم ہے چمن میں کیا کریں جا کر
ہر اک بلبل سے کہنا روک رکھے اپنے نالوں کو
عقیدت فکر کو تقلید پر مجبور کرتی ہے
مقلد دل بنا دیتا ہے کتنے عقل والوں کو
بچے گا کیا ہمارے پاس اپنی زندگانی سے
اگر تفریق کر دیں ہم تمہارے چند سالوں کو
نہ دروازہ کھلا اس کا نہ ہی آیا گیا کوئی
تمہارے بعد بس اب دیکھتے ہیں دل کے جالوں کو
کوئی روزن کوئی کھڑکی کوئی رستہ کہیں پر ہو
اندھیرے ڈھونڈتے ہیں ہر طرف دن کے اجالوں کو
پڑے ہیں عقل پہ جو ہر عقیدت مند سالک کی
نہ جانے کیسے کھولو گے ہدایتؔ ایسے تالوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.