ہے کیوں نقل مکانی یہ ہوائے تازہ تر کیا ہے
ہے کیوں نقل مکانی یہ ہوائے تازہ تر کیا ہے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا ادھر کیا ہے ادھر کیا ہے
نمود ابتدا کیا انتہا کیا ہے بشر کیا ہے
یہ کار نقش گر کیوں ہے یہ حیرت کا سفر کیا ہے
رضا اس کی تو پھر چبھتا ہوا یہ نیشتر کیا ہے
بدن کیوں ہے حصار خوف میں آنکھوں میں ڈر کیا ہے
جو سچ پوچھو یہ تصویریں کسی اک کیفیت کی ہیں
خروش نغمہ زن کیوں ہے صدائے نوحہ گر کیا ہے
نہ ہونا بھی ہے ہونا بے مکانی لا مکانی ہے
سر کہسار یا فرش زمیں پر ہوں خبر کیا ہے
نہیں بجھتی شکم کی آگ کار بے سکونی میں
سریر و تاج و کشور کیا منال و مال و زر کیا ہے
جسے نا خوب کہتے ہیں اسی کو خوب کہتے ہیں
تمیز خیر و شر میں نکتۂ صد معتبر کیا ہے
پری تمثال ہیں صبحیں گریباں چاک ہیں شامیں
تلطف ہے کہ محشر جانے تاثیر نظر کیا ہے
فقط اک لمس جسم و روح کو شاداب رکھتا ہے
ہنر مندوں سے پوچھو قند لب میں یہ ہنر کیا ہے
ہری تھیں کھیتیاں مرجھا گئیں باد بہاری سے
نہ جانے پھول سے چہرے کا موسم پر اثر کیا ہے
دم نظارہ اس نے چپکے چپکے کھول دیں زلفیں
مرا یہ پوچھنا ہی تھا کہ ناز بحر و بر کیا ہے
امین اشرفؔ وہ رہتا ہے کہیں اس شہر میں لیکن
ملے کوئی تو پوچھوں صورت دیوار و در کیا ہے
- کتاب : Bahar-e-ejaad (Pg. 58)
- Author : Sayed Ameen Ashraf
- مطبع : Sayed Ameen Ashraf (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.