ہے مدرسہ یہی تو یہی خانقاہ ہے
ہے مدرسہ یہی تو یہی خانقاہ ہے
انساں کا دل ہی ایک بڑی درس گاہ ہے
رسوا نہ کر دے مجھ کو یہ انداز خامشی
ان کے سوا ہر ایک کی مجھ پر نگاہ ہے
شرمائے بھی وہ اپنے ستم پر تو کیا ہوا
شرم و حیا سے ہم پہ کب ان کی نگاہ ہے
جو پیار کی نہیں نہ سہی قہر کی سہی
چارہ مرے مرض کا تری اک نگاہ ہے
اس نے نقاب چہرے سے الٹا تو ہے مگر
یارائے دید کس کو کہ حائل نگاہ ہے
کچھ منحصر گلوں پہ نہیں چشم شوق میں
ہر ذرہ گلستاں کا تری جلوہ گاہ ہے
عصیاں بقدر شان کریمی نہیں مرے
کوئی گناہ ہے تو یہی اک گناہ ہے
گویا کسی کے عشق میں ہم نیم جاں نہ تھے
کیا آئے وہ کہ اب نہ فغاں ہے نہ آہ ہے
ہے پیش خیمہ رنجش عمر دراز کا
ان سے جو یہ گھڑی دو گھڑی کا نباہ ہے
کیوں ہو گیا نہ دیکھتے ہی میں شہید حسن
ہر بار ان کو دیکھوں یہ عجز نگاہ ہے
اس بے ہنر کو بھائے کسی کا کمال کیا
صائبؔ فقط عیوب پہ جس کی نگاہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.