ہے مسیحائے اجل کو ترے بیمار سے ناز
ہے مسیحائے اجل کو ترے بیمار سے ناز
کس کو دنیا میں نہیں اپنے طلب گار سے ناز
ناز بردارئ رنجور ابد مشکل ہے
اٹھ سکیں گے مرے کب تک کسی غم خوار سے ناز
بن گیا یار کی تصویر ہر اک نقش قدم
کیا ٹپکتا ہے پری وش تری رفتار سے ناز
کیوں نہ عشاق کو پھر لطف و کرم ہو یکساں
ناز سے پیار ہے خوشتر ترا اور پیار سے ناز
لن ترانی کی صدا کوہ پر اب تک ہے بلند
ان بتوں کو ہے نہیں طالب دیدار سے ناز
اب ترے ناز بجا کو بھی وہ سمجھا بے جا
خط نمایاں ہے مناسب نہیں اغیار سے ناز
کیوں نہ جی بیچ کے خواہان شہیدیؔ ہوں ہزار
ان کا ایک ایک ہے انمول خریدار سے ناز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.