ہے موج ریگ رواں کی بہار صحرا میں
ہے موج ریگ رواں کی بہار صحرا میں
سکوت پھیلا ہے اس بے کنار صحرا میں
تری خرابی تو تعمیر میں ہی مضمر ہے
گلوں کے بدلے ملے ہیں جو خار صحرا میں
بچھڑ گئی ہے کہاں میرے قیس کی لیلیٰ
لگائے میں نے کئی اشتہار صحرا میں
مرے جنوں کی دلہن تو سنور کے بیٹھی ہے
چلو نہ ڈولی اٹھا کے کہار صحرا میں
وہاں پہ دال خرد کی تو گل نہیں سکتی
کبھی نہ جائے کوئی ہوشیار صحرا میں
شکار کرنے کے اپنے اصول قائم رکھ
رہے گا جلوہ ترا برقرار صحرا میں
سنبھال خود کو تو اے جشن نو بہار نہ رو
کہاں رہا ہے مرا اختیار صحرا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.