ہے مرے دل میں ہر اک زخم گلستاں جیسے
ہے مرے دل میں ہر اک زخم گلستاں جیسے
آ گئی راس ہوائے غم جاناں جیسے
میرا ایمان جوانی نکھر آیا کچھ اور
دے رہی ہے وہ نظر دعوت عصیاں جیسے
چاندنی تیرے تصور کی ہے دل کش کتنی
ہو مری شام الم صبح بہاراں جیسے
حسن اور طعنۂ بے چارگیٔ دست طلب
عشق ہے بے خبر تنگئ داماں جیسے
یورش غم سے مرے دل کا تو یہ حال ہے اب
چاک کر دے کوئی پھولوں کے گریباں جیسے
مجھ سے دیوانے سے یہ ترک جنوں کی باتیں
کم ملے ہرزہ سرا واعظ ناداں جیسے
دل میں اس طرح ہے اندیشۂ محرومیٔ شوق
سو رہا ہے سر ساحل کوئی طوفاں جیسے
جب بھی لیتا ہوں کوئی سانس تو جل اٹھتا ہوں
آتش شوق ہو سینے میں فروزاں جیسے
لوگ کرتے ہیں مرے حال پہ یوں طنز غنیؔ
زہر غم پی کے سنبھلنا بھی ہے آساں جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.