ہے نسیم صبح آوارہ اسی کے نام پر
بوئے گل ٹھہری ہوئی ہے جس کلی کے نام پر
کچھ نہ نکلا دل میں داغ حسرت دل کے سوا
ہائے کیا کیا تہمتیں تھیں آدمی کے نام پر
پھر رہا ہوں کو بہ کو زنجیر رسوائی لیے
ہے تماشا سا تماشا زندگی کے نام پر
اب یہ عالم ہے کہ ہر پتھر سے ٹکراتا ہوں سر
مار ڈالا ایک بت نے بندگی کے نام پر
کچھ علاج ان کا بھی سوچا تم نے اے چارہ گرو
وہ جو دل توڑے گئے ہیں دلبری کے نام پر
کوئی پوچھے میرے غم خواروں سے تم نے کیا کیا
خیر اس نے دشمنی کی دوستی کے نام پر
کوئی پابندی ہے ہنسنے پر نہ رونا جرم ہے
اتنی آزادی تو ہے دیوانگی کے نام پر
آپ ہی کے نام سے پائی ہے دل نے زندگی
ختم ہوگا اب یہ قصہ آپ ہی کے نام پر
کاروان صبح یارو کون سی منزل میں ہے
میں بھٹکتا پھر رہا ہوں روشنی کے نام پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.