ہے نہایت سخت شان امتحان کوئے دوست
ہے نہایت سخت شان امتحان کوئے دوست
زندگی سے ہاتھ دھو لیں ساکنان کوئے دوست
جب نہیں پاتے پتہ ناواقفان کوئے دوست
درد اٹھ اٹھ کے بتاتا ہے نشان کوئے دوست
تنگ کرتے ہیں ہمیں کیوں پاسبان کوئے دوست
اور ہیں دو چار دن ہم میہمان کوئے دوست
ناتواں یہ اور منزل عشق کی دشوار تر
چلتے چلتے تھک نہ جائیں رہ روان کوئے دوست
آرزوئے وصل ہے اب اور نہ فرقت کا الم
شکر ہے آرام سے ہیں خفتگان کوئے دوست
کون سی جا ہے اسیران محبت کے لیے
کس لیے جائیں کہیں وابستگان کوئے دوست
اے رشیدؔ الفت میں جذب دل سلامت چاہئے
ڈھونڈ ہی لیں گے کسی صورت نشان کوئے دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.