ہے نیاز عشق سے بے خبر جو نہ نکلے پردۂ ناز سے
ہے نیاز عشق سے بے خبر جو نہ نکلے پردۂ ناز سے
دل غزنویؔ میں تڑپ تھی کیا کوئی پوچھے زلف ایازؔ سے
مرے حال دل کی روایتیں یہ چھپی چھپی سی حکایتیں
یہ کہاں کہاں نہ پڑھی گئیں ترے روئے مصحف ناز سے
مرے دل کو آ مرے میت لے مرے جسم و جان کو جیت لے
کہیں ہار جائے نہ زندگی غم ہجر ہائے دراز سے
یہ شکستہ تار یہ کشتہ تن یہ غنا میں ڈوبا ہوا بدن
سنو دھیمے دھیمے ہے نغمہ زن یہ خموشیٔ لب ساز سے
یہ ہے کور چشموں کی انجمن ہے بلا سے میری یہ ضو فگن
یہاں کس نظر میں ہے بانکپن جو ملائے دیدۂ باز سے
مرے دل کے تار کو چھیڑ کر جو اٹھے یہ نالۂ پر اثر
تو جلا نہ دے ترے بام و در یہ شرار شعلۂ ساز سے
یہ کمال شانہ نہیں سحرؔ ہے جمال آئینۂ نظر
یہ پریشاں کیسے سنور گئی ذرا پوچھو زلف دراز سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.