ہے پھول کہ اس کا نقش پا ہے
ہے پھول کہ اس کا نقش پا ہے
آئینہ سا راہ میں پڑا ہے
کیا خوبیٔ خنجر ادا ہے
ہر زخم تکلم آشنا ہے
اس ہاتھ پہ سرخیٔ حنا ہے
یا دل سے لہو ٹپک رہا ہے
ہے سیل رواں غموں کا پھر بھی
جینے کا مجھ میں حوصلہ ہے
بارش ہی اسے حیات دے گی
ققنس تو ابھی جلا ہوا ہے
قاصد کا یقیں نہیں ہے مجھ کو
خط تیرا کیوں کھلا ہوا ہے
اعجاز ہے میرے آبلوں کا
صحرائے جنوں ہرا بھرا ہے
گرداب میں ہے سفینہ میرا
ساحلؔ خاموش تک رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.