ہے رنگ حنا جن میں وہی ہاتھ دکھا دے
ہے رنگ حنا جن میں وہی ہاتھ دکھا دے
حسرت ہے کہ پھر دل میں کوئی آگ لگا دے
یکتائی کا دعویٰ تو بہت کچھ ہے مری جان
کیا ہو جو کوئی آئنہ محفل میں دکھا دے
سبزے کی طرح سو گئے وہ صحن چمن میں
بے سمجھے چٹک کر کوئی غنچہ نہ جگا دے
خط پڑھ کے نہ تھم دم مرا رک جاتا ہے قاصد
جو جو مری تقدیر کا لکھا ہے سنا دے
ہنس دیتے ہیں منہ پھیر کے وہ میرے سرہانے
جب لوگ یہ کہتے ہیں خدا اس کو شفا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.