ہے روشنی مرا عزم و یقیں چلا آیا
ستارہ ہوں میں برائے زمیں چلا آیا
میں سب سے قیمتی خلقت خدائے قدرت کی
مرا جواز ہے یوں ہی نہیں چلا آیا
ہے میری آہ مرے قہقہوں کی آہٹ میں
عزائے زیست میں خندہ جبیں چلا آیا
بساط دامن صد چاک تیری قسمت ہے
ترے وصال کو ایسا نگیں چلا آیا
عجب غضب ہے کہ دل ڈھونڈنے لگا خود کو
ادھر جو آج وہی دل نشیں چلا آیا
زمیں سے دادرسی کی امید ٹوٹ چکی
سو نالہ جانب عرش بریں چلا آیا
خیال تھا کہ مرے دوستوں کی محفل ہے
سو دوستو یہ ہوا میں یہیں چلا آیا
ہر ایک وقت ہے اس کا ہر ایک سر کومل
غزل میں بن کے وہ اک بھیرویں چلا آیا
یہ کہہ کے گور بھی مجھ پر کشادہ ہونے لگی
خوش آمدید کہ میرا مکیں چلا آیا
اب احتیاط سے مطلب نہیں علی یاسرؔ
کہ سامنے وہ مرا نکتہ چیں چلا آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.