ہے سب کو دھن شکار کی کس کو یہ دھیان ہے
ہے سب کو دھن شکار کی کس کو یہ دھیان ہے
وہ شاخ کھوکھلی ہے کہ جس پر مچان ہے
اک بار چوم لوں در و دیوار تو چلوں
جیسا بھی ہے یہ میرا پرانا مکان ہے
خود اپنا عکس دیکھ کے چکرا گیا ہوں میں
آئینہ دیکھنا بھی کڑا امتحان ہے
میں خود ہی زہر اس کے پیالے میں گھول دوں
اور خود ہی یہ کہوں وہ بہت بد زبان ہے
فی الحال تو زمیں پہ ہے اس بات کو نہ بھول
معلوم ہے بہت تری اونچی اڑان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.