ہے صدف گوہر سے خالی روشنی کیوں کر ملے
ہے صدف گوہر سے خالی روشنی کیوں کر ملے
آج شاید راستے میں کوئی پیغمبر ملے
کیسی رت آئی کہ سارا باغ دشمن ہو گیا
شاخ گل میں بھی ہمیں تلوار کے جوہر ملے
دور تک جن راستوں پر منتظر بیٹھے تھے لوگ
لوٹ کر باد صبا آئی تو کچھ پتھر ملے
روشنی کی کھوج میں پلٹیں زمیں کی جب تہیں
کچھ لہو کے داغ کچھ ٹوٹے ہوئے خنجر ملے
آخر اب ایسا بھی کیا دنیا سے بد دل ہونا زیبؔ
پہلے مٹی میں تو میرے یار یہ جوہر ملے
- کتاب : zartaab (Pg. 115)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.