ہے شرط قیمت ہنر بھی اب تو ربط خاص پر
ہے شرط قیمت ہنر بھی اب تو ربط خاص پر
ملے گا سنگ داد بھی ہوا کے رخ کو دیکھ کر
کبھی ہوا کا اجر ہے کبھی رتوں کا ہے ہنر
کہاں ہوا ہے آج تک پرند کوئی معتبر
کنار آب خونچکاں جبیں تو خاک ہو چکی
یہ کس کا عکس پانیوں میں پھر اٹھا رہا ہے سر
ہزار میں اسیر ہوں ترے طلسم نطق کی
یہ قفل دل کہاں کھلا کلید حرف سے مگر
ہوا کا رزق ہو چکے اجالے میری راہ کے
کہ اب کے پھر سیاہیوں کی سمت اٹھ گئی نظر
وہ جائے گا تو اس کے بعد دکھ ہی گھر میں آئے گا
نہ جانے کس امید پر سجے ہوئے ہیں بام و در
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 245)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.