ہے تو مانوس پہ گم گشتہ نشانی کی طرح
ہے تو مانوس پہ گم گشتہ نشانی کی طرح
وہ مجھے یاد ہے بچپن کی کہانی کی طرح
آپ ساحل سے مجھے دیکھتے رہ جائیں گے
میں گزر جاؤں گا بہتے ہوئے پانی کی طرح
آج کے دور میں رفتار عجب وقت کی ہے
اب تو بچپن بھی گزرتا ہے جوانی کی طرح
صبر میرا بھی کسی بند کی مانند رہا
اور مزاج اس کا بھی دریا کی روانی کی طرح
شہہ کے نوکر کو اجازت ہے ستم کی عاصمؔ
عادتیں ہو گئیں باندی کی بھی رانی کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.