ہے تو پگڈنڈی نظر میں معتبر الفاظ کی
ہے تو پگڈنڈی نظر میں معتبر الفاظ کی
لے کے جائے گی کہاں تک رہ گزر الفاظ کی
اس سے آگے صرف تو ہے اور معانی کا طلسم
اب کوئی حکمت نہ ہوگی کارگر الفاظ کی
کس گلی میں چھوڑ کر رخصت ہوئی پرچھائیاں
میں ہوں اور بے بس صدائیں در بدر الفاظ کی
خامشی کے ان ہرے پیڑوں پہ جانے کیا بنی
آریاں چلتی سنی ہیں رات بھر الفاظ کی
اور اک جذبے نے کاغذ پر ابھی توڑا ہے دم
رہ گئیں سب کوششیں پھر بے اثر الفاظ کی
تم نے جو پچھلی رتوں میں بو دئے تھے حرف کچھ
فصل اگ آئی ہے دیکھو با ثمر الفاظ کی
ہوش والوں نے اسے آخر مہذب کر دیا
وہ جو بے خبری تھی لاتی تھی خبر الفاظ کی
جسم سے باہر نکل آئی نمائش کے لیے
خود نمائی کی ہوس تھی کس قدر الفاظ کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.