ہے اس کی زلف سے نت پنجۂ عدو گستاخ
ہے اس کی زلف سے نت پنجۂ عدو گستاخ
مرا غبار وہ دامن سے ہے کبھو گستاخ
دھواں نکالوں میں حقے کا خون جام پیوں
ترے ہیں لب سے دونوں میرے روبرو گستاخ
پلا ہے پانی سے پر سر چڑھا ہے پانی کے
ندی کے سات ہے کم ظرفی سے کدو گستاخ
ستاوے ہے دل خونیں کو حرف ناصح یوں
کہ جیسے زخم سے ہووے ہے گل کی بو گستاخ
ہنسی سے غنچہ کا دل صبح توڑے ہے عزلتؔ
تو ڈر جو تجھ سے کوئی ہووے خندہ رو گستاخ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.