ہے وصل اگر اس میں تو فرقت بھی بہت ہے
ہے وصل اگر اس میں تو فرقت بھی بہت ہے
یہ عشق ہے اور اس میں اذیت بھی بہت ہے
آسان نہیں راہ محبت کی دوانے
غم بھی ہے بہت اس میں مسرت بھی بہت ہے
آہستہ سے کر دیتا ہے وہ چاک گریباں
اس ماہ جبیں رخ کی کرامات بھی بہت ہے
ویسے تو نہیں دل میں کوئی اس کے علاوہ
ایسے تو بہت بھیڑ ہے وسعت بھی بہت ہے
آ آ کے مرے کان میں لیتیں ہیں ترا نام
سرگوش ہواؤں میں شرارت بھی بہت ہے
اک وقت تھا محروم تھا ہر چیز سے انعامؔ
اب نام ہے رتبہ بھی ہے شہرت بھی بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.