ہے یقیں جس دن چمن میں محترم ہو جائیں گے
ہے یقیں جس دن چمن میں محترم ہو جائیں گے
کتنی آنکھوں میں بمثل خار ہم ہو جائیں گے
ترک کر دیں بولنا سچ ہم تمہارے خوف سے
غم نہیں ہوگا اگر سر بھی قلم ہو جائیں گے
تو بتا رشتہ ہے کیا تیرا وطن کی خاک سے
ہے ہمیں نسبت اسی مٹی میں ضم ہو جائیں گے
توڑنا اتنے ستم پھولوں پہ اب اچھا نہیں
شاخ گل سے ٹوٹ کر بکھرے تو بم ہو جائیں گے
حوصلوں میں ہے ہمارے وہ لچک اے آندھیو
بے اثر ہم پر تمہارے سب ستم ہو جائیں گے
باز گر آئے نہیں فرعونیت سے حکمراں
کاروان موسوی کا ہم علم ہو جائیں گے
دیکھنا ٹوٹے گا جس دن سب کی نظروں کا فسوں
دور سب تیری نوازش کے بھرم ہو جائیں گے
بس یوں ہی چلتے رہو انسانیت کی راہ پر
ہیں مخالف جو تمہارے ہم قدم ہو جائیں گے
سایۂ دیوار پر آنسو گریں گے جب مرے
چلچلاتی دھوپ کے دامن بھی نم ہو جائیں گے
اپنی دستار خودی ہرگز نہ اشہر بیچنا
ہیں رعونت سے تنے جو سر بھی خم ہو جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.