ہے یقیں مجھے مرا ہم نشیں مری اس ادا سے خفا نہیں
ہے یقیں مجھے مرا ہم نشیں مری اس ادا سے خفا نہیں
نہ جھکے گا سر در حسن پر کہ صنم صنم ہے خدا نہیں
مری آرزو مری عاشقی ہے جنوں کی شدتوں سے بری
یہ مذاق نو ہے بڑا عجب کہ میں صرف تجھ پہ فدا نہیں
ذرا دور ہیں مری منزلیں تو نظر اٹھا نہ خفا ہو یوں
مرے ہم سفر مرا راستہ ترے راستے سے جدا نہیں
ہے جو غم زدوں کے دلوں کا غم وہ ہمارے دل کا بھی غم بنے
وہ امیر ہو کہ غریب ہو یہ بشر بشر سے جدا نہیں
جو خوشی ملی ہے وہ کم سہی چلو ہم سبھی اسے بانٹ لیں
نہ پئے کسی کا کوئی لہو کہ لہو ہے زہر دوا نہیں
یہ جو دل ہے جام غرض نہیں یہ مکاں طویل و عریض ہے
کسی درد کو نہ ملے جگہ مرا دل تو ایسا بنا نہیں
میں فرار ذات سے کیا کروں ہے یہ ذات اپنے میں کائنات
مجھے فخر ہے مری شاعری مری زندگی سے جدا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.