ہے یہ ابتدا غم عشق کی ابھی زہر غم پیا جائے گا
ہے یہ ابتدا غم عشق کی ابھی زہر غم پیا جائے گا
کبھی چاک ہوگا یہ پیرہن کبھی پیرہن سیا جائے گا
یہ عجیب عہد طلسم ہے یہاں زیست موت کی قسم ہے
یہاں تیری بات سے منحرف تجھے برملا کیا جائے گا
پکی فصل کٹنے سے پیشتر نئے سر اگانا نہ بھولنا
ہے قفس گروں سے مقابلہ اسی طور ہی جیا جائے گا
در دل پہ خوشیوں کی دستکیں جو سنیں تو درد سسک اٹھا
میں جنم جنم سے یہاں ہوں اب مجھے در بدر کیا جائے گا
یہاں سارے رستے پٹے ہیں لاشوں سے ان کے بیچ سنبھل کے چل
تو سفیر امن ہے لوٹ جا تجھے راستہ دیا جائے گا
کوئی سنگ ہے کہ جدھر سے آئے اسی کی سمت اچھال دوں
یہ محبتوں کا جواب ہے ذرا سوچ کر دیا جائے گا
میرے لوگ کتنے ہیں باخبر مجھے اس سے پہلے خبر نہ تھی
کسی اور شخص کا تذکرہ مرے نام سے کیا جائے گا
یہاں ان پہ ہوگی گرفت جن پہ ہو دوستوں کا گماں صدفؔ
وہ جو دشمنوں کی صفوں میں ہے اسے ساتھ لے لیا جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.