ہے یہ معراج فنا سوختہ سامانوں کی
ہے یہ معراج فنا سوختہ سامانوں کی
روحیں لپٹی ہوئی ہیں شمع سے پروانوں کی
آندھیوں کی ہے کمی کوئی نہ طوفانوں کی
اے جنوں پوچھ نہ وحشت کے بیابانوں کی
کائنات اتنی ہی تھی آپ کے دیوانوں کی
دھجیاں مرنے پہ کچھ نکلیں گریبانوں کی
درد مندان محبت جسے دل کہتے ہیں
ایک اجڑی ہوئی بستی ہے وہ ارمانوں کی
آبلے پاؤں کے جنگل میں ہوئے سینہ سپر
راہ کانٹوں نے جو روکی ترے دیوانوں کی
تیر و پیکاں کی ہوئی خون جگر سے دعوت
پھر بھی خاطر میں کمی رہ گئی مہمانوں کی
حسن کے دم سے ہے دنیائے محبت آباد
شمع کہتے ہیں جسے جان ہے پروانوں کی
کہہ رہی ہیں یہ مریضان جنوں کی نبضیں
بیڑیاں ڈھیلی ہوئی جاتی ہیں دیوانوں کی
رٹ زباں کو ہے ترے نام کی اللہ اللہ
ذکر تیرا ہی سنیں فکر یہ ہے کانوں کی
اس کی صورت کا تصور نہیں جس کی صورت
کتنی دیوانی تمنائیں ہیں دیوانوں کی
کچھ شرر آہوں کے ہیں راکھ میں دل کے پنہاں
یہی دنیا ہے ترے سوختہ سامانوں کی
اپنا سینہ ہے کہ ہے گنج شہیداں مضطرؔ
ایک دنیا یہیں مدفون ہے ارمانوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.