ہے یہ تو خزاں نے روپ بھرا ہم جس کو بہاراں کہتے ہیں
ہے یہ تو خزاں نے روپ بھرا ہم جس کو بہاراں کہتے ہیں
عباس علی خاں بیخود
MORE BYعباس علی خاں بیخود
ہے یہ تو خزاں نے روپ بھرا ہم جس کو بہاراں کہتے ہیں
بس ایک نظر کا دھوکا ہے سب جس کو گلستاں کہتے ہیں
عزت بھی ہے دولت بھی پر آدمیت کا نام نہیں
ہم کس کو ہندو کہتے ہیں ہم کس کو مسلماں کہتے ہیں
کچھ دیر ہو تو ہم صبر کریں اندھیر نہیں دیکھا جاتا
ہے اپنے گھر میں آگ لگی سب جس کو چراغاں کہتے ہیں
اے ساتھ سفر کرنے والو ٹھہرو نہ یہاں آگے کو بڑھو
ہم جس کو منزل سمجھے ہیں سب بھول بھلیاں کہتے ہیں
جب عقل مجھے سمجھاتی ہے بے ہوش نہ ہو نادان نہ بن
دل سے غم جاناں کہتا ہے اس کو غم دوراں کہتے ہیں
ہیں دفن یہاں دولت والے طاقت والے عزت والے
قدرت کا دفینہ ہے جس کو ہم گور غریباں کہتے ہیں
پی غافل اب پرہیز نہ کر کچھ تلخ سہی کچھ تیز سہی
لے دے کہ یہی ہے ایک دوائے گردش دوراں کہتے ہیں
میخانے کے پھیرے کرتا ہے اب واعظ بیخودؔ سنتے ہیں
اس نے بھی شاید باندھ لیا پیمانے سے پیماں کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.