ہیں بام و در کے جسم کٹے اور جلے ہوئے
ہیں بام و در کے جسم کٹے اور جلے ہوئے
گلیوں کے پیرہن ہیں لہو میں بھرے ہوئے
جنگل کی رات ہو گئی آبادیوں کی رات
ہیں کنج کنج خوف زدہ جاگتے ہوئے
اے اہل شہر ایسی بھی کیا بے رخی کہ ہم
پردیس تو خوشی سے نہیں تھے گئے ہوئے
میں وہ نہیں رہا کہ یہ وہ شہر ہی نہیں
یار آشنا کہاں کہ ہیں دشمن کھنچے ہوئے
ہم کو بھی تم سے پرسش غم کی امید تھی
دنیا میں تم سے دور کئی حادثے ہوئے
سب غم زدہ ہیں کس پہ گماں کیجے قتل کا
مقتول کے جنازے میں سب ہیں گئے ہوئے
کیسا گلہ کہاں کا تقاضا کہاں سوال
وہ سر سے پاؤں تک ہیں تغافل بنے ہوئے
پھرتے ہو کس کو پوچھتے قیسیؔ کے نام سے
اس شخص کو زمانہ ہوا ہے مرے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.