ہیں داغ ہائے غم تو اجالوں کے سلسلے
ہیں داغ ہائے غم تو اجالوں کے سلسلے
جیسے بساط شب پہ چراغوں کے سلسلے
صحرائے تشنگی میں ہوں کاسہ بدست میں
نظروں کے سامنے ہیں سرابوں کے سلسلے
ہر سمت خار و خس کی ہیں دامن درازیاں
ملتے نہیں کہیں بھی گلابوں کے سلسلے
انجام سب کا ایک ہے بہر حیات میں
ہوں دل کی حسرتیں کہ حبابوں کے سلسلے
تاریکیوں کی دھند سے ملتی نہیں نجات
ہوں لاکھ آسماں پہ ستاروں کے سلسلے
وہ دن بھی یاد ہیں ہمیں بہزادؔ جبکہ تھے
مربوط گلستاں سے بہاروں کے سلسلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.