ہیں دم کے ساتھ عشرت و عسرت ہزارہا
ہیں دم کے ساتھ عشرت و عسرت ہزارہا
وابستہ ایک تار نفس سے ہیں تار ہا
کچھ صید زخم خوردۂ جاناں ہمیں نہیں
ہر صید گہ میں اس کی ہیں بسمل شکار ہا
آیا وہ جب تو ہم نہ رہے آپ میں غرض
دیکھا اسی طرح سے اسے ہم نے بارہا
اس گل کے چاک جیب کی حسرت سے باغ میں
ہر صبح چاک ہوتی ہیں جیب و کنار ہا
اس سوزن مژہ کے تصور میں شانہ ساں
ٹوٹے ہیں ایک خلق کے پہلو میں خار ہا
کس کس کی دیکھیے چمن صنع میں بہار
اپنی فقط دو چشم ہیں اور یاں بہار ہا
تھے کل یہ خط عارض خوبان سبزہ رنگ
کہتے ہیں آج خلق جنہیں سبزہ زار ہا
تھے کل یہ شاہدان سہی سرو و سیم تن
شاہد ہیں آج مرگ کے جن کے مزار ہا
سب کو نظیرؔ سونا ہے ایک دن بہ زیر خاک
سنگ مزار اس کے ہیں آئینہ دار ہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.