ہیں گردشیں بھی رواں بخت کے ستارے میں
ہیں گردشیں بھی رواں بخت کے ستارے میں
تباہ میں ہی نہیں وہ بھی ہے خسارے میں
نگاہ پھیر لی اس نے چھپا لیے آنسو
مگر بلا کی کشش تھی اس اک نظارے میں
تلاطموں کی صفت عشق میں رہی ہر دم
سفینہ دل کا مسلسل ہے تیز دھارے میں
جلا سکے جو دل و جاں وہی نظر قاتل
وگرنہ سوز و تپش ہے کہاں شرارے میں
تمام رات ہواؤں سے گفتگو کرنا
عجب ہے شوق محبت کے ہر ستارے میں
تعلقات نبھانا بھی ایک فن ہے میاں
میں تیرے میٹھے میں شامل نہ تیرے کھارے میں
اداس لمحوں میں ذاکرؔ وہ جب ملا مجھ سے
نظر اٹھا کے کہا کچھ نہ اپنے بارے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.