ہیں جتنے بھی روپ زندگی کے کسی پہ نہ اعتبار آیا
ہیں جتنے بھی روپ زندگی کے کسی پہ نہ اعتبار آیا
وہاں سے دامن بچا کے گزرے جہاں پہ کوئی فرار آیا
ہوئی جو تقسیم راحتوں کی عنایتوں کی یا چاہتوں کی
کسی کے حصے میں نارسائی کسی کے بس انتظار آیا
وہ جس سے دل کے ہیں دیپ جلتے بس ایک چہرہ ہے شہر بھر میں
اس ایک چہرے پہ جانے کیسے ہمارا دل بار بار آیا
ہواؤں کی تھی ادا نرالی گھٹائیں چھائی تھیں کالی کالی
سنبھالے دل منتظر رہے ہم نہ ابر برسا نہ یار آیا
جنہیں نبھانے میں عمر بیتی انہیں گنوایا بس ایک پل میں
وہیں پہ رشتوں کا مان ٹوٹا جہاں دلوں میں غبار آیا
یہ دل بھی کیسی عجیب شے ہے وہ مانگے جو کہ نہ مل سکے ہے
جو دور ہے اس کی دسترس سے اسی پہ خود کو ہے ہار آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.