Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے

ذیشان ساجد

ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے

ذیشان ساجد

MORE BYذیشان ساجد

    ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے

    لوگوں کے شہر بھر سے روابط ہی کٹ گئے

    منظر تھے دور دور تو کتنے حسین تھے

    تصویر زوم کی ہے تو پکسل ہی پھٹ گئے

    چہرے جھلس چکے ہیں تماشائے عشق میں

    اے عشق کس طرح ترے معیار گھٹ گئے

    میں خواب خامشی مرا سایہ ہوئے ہیں جمع

    جب لوگ اپنے اپنے گروہوں میں بٹ گئے

    قدرت کا کینوس نہ مکمل دکھائی دے

    کتنے ہی رنگ میری نگاہوں سے ہٹ گئے

    اک زہر ہے سماج کے اندر بھرا ہوا

    اتنی سموگ ہے کہ تنفس الٹ گئے

    آنکھیں بھلا چکی ہیں خد و خال روشنی

    بادل تو آسمان سے کب کے ہیں چھٹ گئے

    ذیشانؔ اسے خیال میں رکھا تھا مستقل

    آہستگی سے باقی خیالات ہٹ گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے