ہیں کب سے پیاسی یہ میری آنکھیں مگر نظر میں ندی نہیں ہے
ہیں کب سے پیاسی یہ میری آنکھیں مگر نظر میں ندی نہیں ہے
اپھان پر ہیں کئی سمندر بدن نگر میں ندی نہیں ہے
مجھے یہ ڈر ہے کہ ہم سبھی لوگ ایک دن ڈوب کر مریں گے
مگر میں یہ بھی بتا رہا ہوں کہ میرے ڈر میں ندی نہیں ہے
بہت سی سیرابیاں یہاں پہ تڑپتی ہیں تشنگی کی خاطر
ندی میں کیسا بھنور بنا ہے کہ اس بھنور میں ندی نہیں ہے
عجیب سا یہ سفر ہے میرا میں کشتی کشتی بھٹک رہا ہوں
بھنور کنارا روانی چھوڑو مرے سفر میں ندی نہیں ہے
رواں دواں پیاس یہ جنوں کی بہا نہ لے جائے ہوش میرے
مگر بجھا دے یہ پیاس ایسی جہان بھر میں ندی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.